EN हिंदी
اک نیند کی وادی سے گزارا گیا مجھ کو | شیح شیری
ek nind ki wadi se guzara gaya mujhko

غزل

اک نیند کی وادی سے گزارا گیا مجھ کو

شمشیر حیدر

;

اک نیند کی وادی سے گزارا گیا مجھ کو
پھر خواب کی دہلیز پہ مارا گیا مجھ کو

دل ہوں سو کسی چشم کے احسان ہیں سارے
ہاتھوں سے بنایا نہ سنوارا گیا مجھ کو

رکھ دی گئی پہلے مرے سینے میں وہ خوشبو
پھر عشق کے رنگوں سے نکھارا گیا مجھ کو