اک نیند کی وادی سے گزارا گیا مجھ کو
پھر خواب کی دہلیز پہ مارا گیا مجھ کو
دل ہوں سو کسی چشم کے احسان ہیں سارے
ہاتھوں سے بنایا نہ سنوارا گیا مجھ کو
رکھ دی گئی پہلے مرے سینے میں وہ خوشبو
پھر عشق کے رنگوں سے نکھارا گیا مجھ کو
غزل
اک نیند کی وادی سے گزارا گیا مجھ کو
شمشیر حیدر