EN हिंदी
اک نظر مڑ کے مجھے دیکھ اے جانے والے | شیح شیری
ek nazar muD ke mujhe dekh ai jaane wale

غزل

اک نظر مڑ کے مجھے دیکھ اے جانے والے

فیصل فہمی

;

اک نظر مڑ کے مجھے دیکھ اے جانے والے
یہ جو لمحے ہیں کبھی پھر نہیں آنے والے

کتنی پاکیزہ جگہ ہے کہ جہاں پر لوگوں
اہل مقتل ہیں مری لاش جلانے والے

غم دوراں کے مصائب کا مداوا کیا ہے
عشق بس عشق بتاتے ہیں بتانے والے

یہی سب لوگ ہیں ان سب نے مرا قتل کیا
یہ مری قبر کو پھولوں سے سجانے والے

میں نے یہ بات بہت دیر سے جانی فہمیؔ
سارے وعدے نہیں ہوتے ہیں نبھانے والے