اک نظر مڑ کے مجھے دیکھ اے جانے والے
یہ جو لمحے ہیں کبھی پھر نہیں آنے والے
کتنی پاکیزہ جگہ ہے کہ جہاں پر لوگوں
اہل مقتل ہیں مری لاش جلانے والے
غم دوراں کے مصائب کا مداوا کیا ہے
عشق بس عشق بتاتے ہیں بتانے والے
یہی سب لوگ ہیں ان سب نے مرا قتل کیا
یہ مری قبر کو پھولوں سے سجانے والے
میں نے یہ بات بہت دیر سے جانی فہمیؔ
سارے وعدے نہیں ہوتے ہیں نبھانے والے
غزل
اک نظر مڑ کے مجھے دیکھ اے جانے والے
فیصل فہمی