اک مشت پر ہوں مجھ کو یقیناً سکوں نہیں
لیکن ہوا اڑا کے جو لے جائے یوں نہیں
اکثر زمانے والوں نے سوچا ہے اس طرح
موجود ہوں مگر یہ خبر ہو کہ ہوں نہیں
خودداریٔ مزاج کچھ اتنی عزیز ہے
مل جائے سب جہان تو میں اس کو دوں نہیں
واعظ نے یوں بنا لیا خود نظم زندگی
ہوتے رہیں گناہ پہ اس کو گنوں نہیں
نظارہ چاہئے تو بیاباں میں آئیے
سب کچھ وہاں پہ سچ ہے ذرا سا فسوں نہیں
دنیا یہ چاہتی ہے وصیہؔ ہر ایک سے
اپنی تو سب کہوں پہ کسی کی سنوں نہیں
غزل
اک مشت پر ہوں مجھ کو یقیناً سکوں نہیں
فاطمہ وصیہ جائسی