اک محبت کا فسوں تھا سو ابھی باقی ہے
مجھ میں اک رقص جنوں تھا سو ابھی باقی ہے
آنکھ میں خواب کی کرچیں تھیں سو تو نے چن لیں
پر جو اک قطرۂ خوں تھا سو ابھی باقی ہے
مر گیا دل ہے مگر تیری امانت محفوظ
دل جو اک دل کے دروں تھا سو ابھی باقی ہے
کٹ گئے سر کہ اٹھائے تھے بغاوت کی تھی
جو بھی سر ہے وہ نگوں تھا سو ابھی باقی ہے
اس نے پوچھا ہے تمہیں پیار تھا کیا ختم ہوا
دل میں آتی ہے کہوں تھا سو ابھی باقی ہے
غزل
اک محبت کا فسوں تھا سو ابھی باقی ہے
وجیہ ثانی