EN हिंदी
اک ہمیں سلسلۂ شوق سنبھالے ہوئے ہیں | شیح شیری
ek hamin silsila-e-shauq sambhaale hue hain

غزل

اک ہمیں سلسلۂ شوق سنبھالے ہوئے ہیں

جلیل عالیؔ

;

اک ہمیں سلسلۂ شوق سنبھالے ہوئے ہیں
وہ تو سب عہد وفا حشر پہ ٹالے ہوئے ہیں

ولولے دل کے سنبھلتے ہی نہیں سینے میں
جانے کس چاند کے یہ بحر اچھالے ہوئے ہیں

قریۂ خواب کہ جس نور نہایا ہوا ہے
ہم اسی سے یہ شب و روز اجالے ہوئے ہیں

وقت دنیا میں پھراتا ہے دنوں کو کیا کیا
دیکھ جو کوہ تھے وہ روئی کے گالے ہوئے ہیں

تو ملے یا نہ ملے جو ہو مقدر اپنا
کیا یہ کم ہے کہ ترے چاہنے والے ہوئے ہیں

گوندھ کر ڈھال کسی صورت یکتائی میں
جان و تن قلب و نظر تیرے حوالے ہوئے ہیں