EN हिंदी
اک دامن میں پھول بھرے ہیں اک دامن میں آگ ہی آگ | شیح شیری
ek daman mein phul bhare hain ek daman mein aag hi aag

غزل

اک دامن میں پھول بھرے ہیں اک دامن میں آگ ہی آگ

شو رتن لال برق پونچھوی

;

اک دامن میں پھول بھرے ہیں اک دامن میں آگ ہی آگ
یہ ہے اپنی اپنی قسمت یہ ہیں اپنے اپنے بھاگ

راہ کٹھن ہے دور ہے منزل وقت بچا ہے تھوڑا سا
اب تو سورج آ گیا سر پر سونے والے اب تو جاگ

پیری میں تو یہ سب باتیں زاہد اچھی لگتی ہیں
ذکر عبادت بھری جوانی میں جیسے بے وقت کا راگ

اوروں پر الزام تراشی فطرت ہے ہم لوگوں کی
سچ پوچھو تو پال رکھے ہیں ہم نے خود زہریلے ناگ

یہیں پڑے رہ جائیں گے سب مال خزانے دھن دولت
موت پڑی ہے تیرے پیچھے بھاگ سکے تو جتنا بھاگ

حرص و ہوا کی اس دنیا سے بچ کے رہو تو اچھا ہے
بہتر ہے شیراز کی دعوت سے بس روکھی روٹی ساگ