EN हिंदी
اک بوسہ دیجئے مرا ایمان لیجئے | شیح شیری
ek bosa dijiye mera iman lijiye

غزل

اک بوسہ دیجئے مرا ایمان لیجئے

اکبر الہ آبادی

;

اک بوسہ دیجئے مرا ایمان لیجئے
گو بت ہیں آپ بہر خدا مان لیجئے

دل لے کے کہتے ہیں تری خاطر سے لے لیا
الٹا مجھی پہ رکھتے ہیں احسان لیجئے

غیروں کو اپنے ہاتھ سے ہنس کر کھلا دیا
مجھ سے کبیدہ ہو کے کہا پان لیجئے

مرنا قبول ہے مگر الفت نہیں قبول
دل تو نہ دوں گا آپ کو میں جان لیجئے

حاضر ہوا کروں گا میں اکثر حضور میں
آج اچھی طرح سے مجھے پہچان لیجئے