EN हिंदी
اک اشک بہا ہوگا | شیح شیری
ek ashk baha hoga

غزل

اک اشک بہا ہوگا

احمد عطا

;

اک اشک بہا ہوگا
اک شعر ہوا ہوگا

چپ چاپ پڑے ہیں ہم
دل راکھ ہوا ہوگا

اک خواب سہارا تھا
وہ ٹوٹ گیا ہوگا

دل نے تو ان آنکھوں پر
الزام دھرا ہوگا

ہے عشق تو ہے ہم کیش
دل میں کوئی تھا ہوگا

کیا نور تھا پانی میں
آنکھوں سے بہا ہوگا

پھر یار نہیں آئے
پھر جام دھرا ہوگا

اک شعلہ فزوں ہو کر
جلتا بھی رہا ہوگا

شب خواب میں آیا وہ
کیا کیا نہ ہوا ہوگا

تاثیر کہاں سچ میں
کچھ جھوٹ کہا ہوگا

اس دل کے خرابے میں
اک شہر بسا ہوگا

مٹھی میں ہے دل کیسے
رستے میں ملا ہوگا

کہنے کی نہیں باتیں
باتوں سے بھی کیا ہوگا

اک خواب تمنا نے
برباد کیا ہوگا

وہ سوختہ سر تھا کون
ہوگا تو عطاؔ ہوگا