EN हिंदी
اک ادھوری سی شام باقی ہے | شیح شیری
ek adhuri si sham baqi hai

غزل

اک ادھوری سی شام باقی ہے

وسیم اکرم

;

اک ادھوری سی شام باقی ہے
لمحوں سے انتقام باقی ہے

سارے دشمن کو لکھ لیا اس نے
صرف میرا ہی نام باقی ہے

جھومتے پھر رہے ہیں بس وہ ہی
جن کے ہاتھوں میں جام باقی ہے

کوئی صورت نہیں مگر اس کا
کورے کاغذ پہ نام باقی ہے

تم کہو گے تو وقت لے لوں ذرا
صبح باقی ہے شام باقی ہے