EN हिंदी
ہوں بے سراغ راہ ناپتا ہوں | شیح شیری
hun be-suragh rah napta hun

غزل

ہوں بے سراغ راہ ناپتا ہوں

ادیب سہیل

;

ہوں بے سراغ راہ ناپتا ہوں
اس طرف اس طرف کو بھاگتا ہوں

وہ کب کا مکاں کر گیا ہے خالی
اک لاگ ہے در کو تاکتا ہوں

تھا قرب ہی قرب حاصل اک دن
اب خواب میں اس کے جاگتا ہوں

پنبہ بگوش ہو جائیں سامع
میں شور کی حد پھلانگتا ہوں

نازک ہے بہت یہ کار نغمہ
اس پہ صدا کے سنگ مارتا ہوں