ہوں بے سراغ راہ ناپتا ہوں
اس طرف اس طرف کو بھاگتا ہوں
وہ کب کا مکاں کر گیا ہے خالی
اک لاگ ہے در کو تاکتا ہوں
تھا قرب ہی قرب حاصل اک دن
اب خواب میں اس کے جاگتا ہوں
پنبہ بگوش ہو جائیں سامع
میں شور کی حد پھلانگتا ہوں
نازک ہے بہت یہ کار نغمہ
اس پہ صدا کے سنگ مارتا ہوں
غزل
ہوں بے سراغ راہ ناپتا ہوں
ادیب سہیل