حسن سے رسم و راہ ہونے دو
زندگی کو تباہ ہونے دو
اس کی رحمت کی راہ ہونے دو
فرد عصیاں سیاہ ہونے دو
منزل حسن خود قدم لے گی
عشق کو رد براہ ہونے دو
اس کی رحمت کا آسرا ہے مجھے
مجھ سے سرزد گناہ ہونے دو
چرخ پر بجلیاں سی تڑپیں گی
ان کو گرم نگاہ ہونے دو
میرا ذمہ اگر دوا نہ بنے
درد کو بے پناہ ہونے دو
فطرت عشق ہے یہی جوہرؔ
دین و دنیا تباہ ہونے دو

غزل
حسن سے رسم و راہ ہونے دو
جوہر زاہری