EN हिंदी
حسن پر ہے خوب رویاں میں وفا کی خو نہیں | شیح شیری
husn par hai KHub-ruyan mein wafa ki KHu nahin

غزل

حسن پر ہے خوب رویاں میں وفا کی خو نہیں

آبرو شاہ مبارک

;

حسن پر ہے خوب رویاں میں وفا کی خو نہیں
پھول ہیں یہ سب پہ ان پھولوں میں ہرگز بو نہیں

حسن ہے خوبی ہے سب تجھ میں پہ اک الفت نہیں
اور سب کچھ ہے پہ جو ہم چاہتے ہیں سو نہیں

گھر اجالا تم کوں کرنا ہو اگر احسان کا
تو دیا جو کچھ کے ہو پھر نام اس کا لو نہیں

بات جو ہم چاہتے ہیں سو تو ہے تم میں سجن
بے دہن کہتے ہیں تو کیا ڈر کہ تم کو گو نہیں

آبروؔ ہے اس کوں کیوں کر اس طرح کا جانیے
تم تو کہتے ہو پر ایسا کام اس سیں ہو نہیں