EN हिंदी
حسن کو مطلقاً نہیں ہے ثبات | شیح شیری
husn ko mutlaqan nahin hai sabaat

غزل

حسن کو مطلقاً نہیں ہے ثبات

کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر

;

حسن کو مطلقاً نہیں ہے ثبات
عشق آیا ہے پی کر آب حیات

ہجر میں یوں گزرتے ہیں لمحات
اک نفس موت ہے تو ایک حیات

عشق ہے مشعل نظر ورنہ
زندگی کیا ہے اک اندھیری رات

عقل کی استقامتیں تسلیم
لغزش بے خودی بھی ہے اک بات

موت ہے زندگی سے بے زاری
زندگی کیا ہے آرزوئے حیات

خلد پرور ہے ہر نگاہ سحر
یہ خط جام ہے کہ راہ نجات