EN हिंदी
حسن کی فطرت میں دل آزاریاں | شیح شیری
husn ki fitrat mein dil-azariyan

غزل

حسن کی فطرت میں دل آزاریاں

رضا لکھنوی

;

حسن کی فطرت میں دل آزاریاں
اس پہ ظالم نت نئی تیاریاں

سادگی میں آ گئیں دل داریاں
پھول اٹھیں اک پھول میں پھلواریاں

متصل طفلی سے آغاز شباب
خواب کے آغوش میں بیداریاں

چارہ سازوں کی وہ قاتل غفلتیں
درد مندوں کی وہ غیرت داریاں

بس ہجوم شوق اب اس بھیڑ میں
کھوئی جاتی ہیں مری خود داریاں

سوچ کر ان کی گلی میں جائے کون
بے ارادہ ہوتی ہیں تیاریاں

ان کی آنکھوں میں بھی آنسو آ گئے
چھوڑیئے بھی اب غریب آزاریاں

درد دل اور جان لیوا پرسشیں
ایک بیماری کی سو بیماریاں

اور دیوانے کو دیوانہ بناؤ
اللہ اللہ اتنی خاطر داریاں

کھینچ دیتی ہیں خط موج شراب
مد بھری آنکھوں میں رنگیں دھاریاں

عشق اور ضدیں یہ رسم و راہ کی
ہاے دنیا اف ری دنیا داریاں

بندھ رہا ہے اے رضاؔ رخت سفر
ہو رہی ہیں کوچ کی تیاریاں