EN हिंदी
حسن کی چارہ گری نے ایک کرشمہ کر دیا | شیح شیری
husn ki chaaragari ne ek karishma kar diya

غزل

حسن کی چارہ گری نے ایک کرشمہ کر دیا

پروندر شوخ

;

حسن کی چارہ گری نے ایک کرشمہ کر دیا
ہاتھ سے چھو کر فقط بیمار اچھا کر دیا

دال روٹی کھا کے مفلس کاٹ لیتے تھے مگر
اب سیاست نے اسے بھی خواب جیسا کر دیا

ایک مصرعے پر رکا تھا سلسلہ جو دیر سے
اس نے دیکھا مسکرا کر شعر پورا کر دیا

شہر میں چہرے تھے یوں کہنے کو تو سب مختلف
عشق نے ہر ایک چہرہ آپ جیسا کر دیا

اک انا جو دل کے اندر چھپ کے بیٹھی تھی مرے
اس نے میری ہر دعا کو بے نتیجہ کر دیا