حسن کی چارہ گری نے ایک کرشمہ کر دیا
ہاتھ سے چھو کر فقط بیمار اچھا کر دیا
دال روٹی کھا کے مفلس کاٹ لیتے تھے مگر
اب سیاست نے اسے بھی خواب جیسا کر دیا
ایک مصرعے پر رکا تھا سلسلہ جو دیر سے
اس نے دیکھا مسکرا کر شعر پورا کر دیا
شہر میں چہرے تھے یوں کہنے کو تو سب مختلف
عشق نے ہر ایک چہرہ آپ جیسا کر دیا
اک انا جو دل کے اندر چھپ کے بیٹھی تھی مرے
اس نے میری ہر دعا کو بے نتیجہ کر دیا
غزل
حسن کی چارہ گری نے ایک کرشمہ کر دیا
پروندر شوخ