حسن ہو عشق کا خوگر مجھے رہنے دیتے
تم ہو منظر پس منظر مجھے رہنے دیتے
مجھ سے تہذیب ریا کار کی تزئیں کیوں کی
نا تراشیدہ تھا پتھر مجھے رہنے دیتے
میں نے کب چاہا کہ قید در و دیوار ملے
میں تو آوارہ ہوں بے گھر مجھے رہنے دیتے
وقت و حالات سے خواہش تھی فقط چند ہی روز
قید لمحات سے باہر مجھے رہنے دیتے
میں نے اصنام تراشے تو بگاڑا کیا تھا
تم براہیم تھے آزرؔ مجھے رہنے دیتے
غزل
حسن ہو عشق کا خوگر مجھے رہنے دیتے
راشد آذر