EN हिंदी
حسن ہر رنگ میں مخصوص کشش رکھتا ہے (ردیف .. و) | شیح شیری
husn har rang mein maKHsus kashish rakhta hai

غزل

حسن ہر رنگ میں مخصوص کشش رکھتا ہے (ردیف .. و)

انوار الحسن انوار

;

حسن ہر رنگ میں مخصوص کشش رکھتا ہے
وہ تبسم کی ادا ہو کہ ستم کوشی ہو

زندگی کیف مسلسل میں گزر جاتی ہے
چشم مخمور کی مستی ہو کہ مے نوشی ہو

تیرے آنے کی مسرت سے سحر ہو روشن
اور راتوں کی ترے غم میں سیہ پوشی ہو

جاذبیت تو بہ ہر حال ہوا کرتی ہے
حسن کی بو قلمونی ہو کہ خوش پوشی ہو

کوئی عالم ہو نجات غم دوراں کے لئے
موت ہو نیند ہو بے ہوشی ہو

شکر انوارؔ جفاؤں پہ نہ کیوں کر کیجیے
کیونکہ شکوہ ہو تو احسان فراموشی ہو