EN हिंदी
حسن‌ فروغ شب ہے زخم جگر ہمارا | شیح شیری
husn-e-farogh-e-shab hai zaKHm-e-jigar hamara

غزل

حسن‌ فروغ شب ہے زخم جگر ہمارا

متین سروش

;

حسن‌ فروغ شب ہے زخم جگر ہمارا
ہر چند منتظر ہے بام سحر ہمارا

احباب کو مبارک یہ شوق تیرگی کا
ہے ذوق روشنی کا زاد سفر ہمارا

کیوں باعث الم ہوں یہ خوں چکاں جبینیں
تھا ابتدا سے دشمن وہ سنگ در ہمارا

کرتے جو ہم کنارا اس دانش‌ و ہنر سے
عشرت گروں میں ہوتا شاید گزر ہمارا

پروردۂ ہوس جو حسن یقیں بھی ہوتا
یہ کربلائے دوراں ہوتا نہ گھر ہمارا

کیا کیا ہے ناز ہم کو اس بخت نارسا پر
صدق و صفا سے رشتہ ہے معتبر ہمارا

دیکھیں سروشؔ وہ بھی اس منظر حسیں کو
جلووں کی آبرو ہے زخم جگر ہمارا