حسن اور پیار ترے پاس میں لے آئی ہوں
اے مرے یار ترے پاس میں لے آئی ہوں
اپنی سیرت کے جواہر میں لئے مٹھی میں
میرے سردار ترے پاس میں لے آئی ہوں
دل یہ چاہے کہ تری قید میں رکھ دوں اپنی
روح بیزار ترے پاس میں لے آئی ہوں
میرے جذبات حسیں دل میں چھپا لو اپنے
پھر سے اک بار ترے پاس میں لے آئی ہوں
جب یہ دیکھا کہ مرے بس میں نہیں ہے وشمہؔ
اپنا کردار ترے پاس میں لے آئی ہوں
غزل
حسن اور پیار ترے پاس میں لے آئی ہوں
وشمہ خان وشمہ