EN हिंदी
حسن اور پیار ترے پاس میں لے آئی ہوں | شیح شیری
husn aur pyar tere pas main le aai hun

غزل

حسن اور پیار ترے پاس میں لے آئی ہوں

وشمہ خان وشمہ

;

حسن اور پیار ترے پاس میں لے آئی ہوں
اے مرے یار ترے پاس میں لے آئی ہوں

اپنی سیرت کے جواہر میں لئے مٹھی میں
میرے سردار ترے پاس میں لے آئی ہوں

دل یہ چاہے کہ تری قید میں رکھ دوں اپنی
روح بیزار ترے پاس میں لے آئی ہوں

میرے جذبات حسیں دل میں چھپا لو اپنے
پھر سے اک بار ترے پاس میں لے آئی ہوں

جب یہ دیکھا کہ مرے بس میں نہیں ہے وشمہؔ
اپنا کردار ترے پاس میں لے آئی ہوں