EN हिंदी
ہنر زخم نمائی بھی نہیں | شیح شیری
hunar-e-zaKHm-numai bhi nahin

غزل

ہنر زخم نمائی بھی نہیں

راغب اختر

;

ہنر زخم نمائی بھی نہیں
صلۂ آبلہ پائی بھی نہیں

درد سر اب ترے ہونے کا سبب
اب تو وہ دست حنائی بھی نہیں

میں نے ہر رنگ سمیٹا اس کا
اور تصویر بنائی بھی نہیں

بندگی بھی نہ مجھے راس آئی
اور پندار خدائی بھی نہیں

جل گیا جس میں مرا سارا وجود
تو نے وہ آگ لگائی بھی نہیں

اے خدا بخت سکندر مت دے
اور کشکول گدائی بھی نہیں