حکم قدرت نے جب آلام گری کا لکھا
قسمت عشق میں غم بے اثری کا لکھا
آخرش چاک گریباں نظر آیا خود بھی
حال جس نے بھی مری جامہ دری کا لکھا
پڑھتے ہی نامۂ پر شوق مرا اس نے کہا
یہ تو ہے عالم آشفتہ سری کا لکھا
ورق دل پہ مرے عشق نے افسوس کے ساتھ
حادثہ تیری پشیماں نظری کا لکھا
جس نے تاریخ گلستان محبت لکھی
پہلے قصہ مری بے بال و پری کا لکھا
اپنی قدرت کا جب اظہار کیا صانع نے
راز آئینے پہ آئینہ گری کا لکھا
جز مرے پڑھ نہ سکا کوئی گلستاں میں جلیلؔ
ورق گل پہ نسیم سحری کا لکھا
غزل
حکم قدرت نے جب آلام گری کا لکھا
جلیل فتح پوری