EN हिंदी
ہوئی ہے مہرباں ان کی نظر آہستہ آہستہ | شیح شیری
hui hai mehrban unki nazar aahista aahista

غزل

ہوئی ہے مہرباں ان کی نظر آہستہ آہستہ

کرن سنگھ کرن

;

ہوئی ہے مہرباں ان کی نظر آہستہ آہستہ
ہوا طے یہ محبت کا سفر آہستہ آہستہ

ہوا رنگین موسم کا اثر آہستہ آہستہ
مچلتے ہیں مرے قلب و نظر آہستہ آہستہ

ادھر میرے دل بیتاب کی بڑھتی ہے بیتابی
ادھر کالی گھٹاؤں کا اثر آہستہ آہستہ

بہت محتاط ہو کر بھی گزر جائیں گے ہم لیکن
اتر جائے گی دل میں وہ نظر آہستہ آہستہ

کرنؔ اک روز میرے دل کو دیوانہ بنا دے گا
کسی کی مست آنکھوں کا اثر آہستہ آہستہ