ہوا دل کا حال ابتر تجھے یاد کرتے کرتے
مری جاں نکل نہ جائے کہیں آہ بھرتے بھرتے
مری آرزوئے دل کو نئی زندگی ملی ہے
کہ ابھی ابھی بچے ہیں مرے خواب مرتے مرتے
تجھے بھولنے کی خاطر بھی ہے ایک عمر لازم
کٹی ایک عمر میری تجھے یاد کرتے کرتے
ہوئی موت جب مقابل مجھے تم ہی یاد آئے
رہے تم ہی جان ارماں مری جان مرتے مرتے
جو کسی نے مجھ سے پوچھی مری آخری تمنا
ترا نام ہی تو آیا مرے لب پہ ڈرتے ڈرتے
یہ تھا کس کو علم یارو یہ بھلا کسے خبر تھی
کوئی جی اٹھے گا اک دن ترے غم میں مرتے مرتے
اسی خوف سے کہ تجھ کو کہیں بھول ہی نہ جاؤں
تجھے یاد کر رہی ہوں اسے یاد کرتے کرتے

غزل
ہوا دل کا حال ابتر تجھے یاد کرتے کرتے
مینو بخشی