ہوش و خرد گنوا کے ترے انتظار میں
گم کر دیا ہے خود کو غموں کے غبار میں
میں اس کے ساتھ ساتھ بہت دور تک گئی
اب اس کو چھوڑنا بھی نہیں اختیار میں
رنگ حنا ہے آج بھی ممنون اس لیے
میرے لہو کا رنگ تھا جشن بہار میں
اک وصل کی گھڑی کو ترستی رہی سدا
اک تشنگی سدا رہی دل کے دیار میں
ہر شخص کو فریب نظر نے کیا شکار
ہر شخص گم ہے گنبد جاں کے حصار میں
غزل
ہوش و خرد گنوا کے ترے انتظار میں
فرخ زہرا گیلانی