ہونے لگتی ہے دل و جاں میں جلن رات ڈھلے
جب بھی لو دیتے ہیں خوابوں کے بدن رات ڈھلے
ہنستی کلیوں نے تو سنگار کیا تھا لیکن
جل بجھا کیوں ترے وعدوں کا چمن رات ڈھلے
نور ہے دیدۂ دل میں تو ذرا غور سے دیکھ
زخم کے چاند کو لگتا ہے گہن رات ڈھلے
چاندنی رات کے تابوت میں رکھ دے اس کو
دل نے پہنا ہے اندھیروں کا کفن رات ڈھلے
ڈھلتی جاتی ہے نگاہوں کے پیالوں میں شراب
جب بھی دو جسموں کا ہوتا ہے ملن رات ڈھلے
گنگنا اٹھتا ہے تنہائی کا کنگن راہی
جاگتی ہے جوں ہی یادوں کی دلہن رات ڈھلے
غزل
ہونے لگتی ہے دل و جاں میں جلن رات ڈھلے
سوہن راہی