ہونے لگی ہے جسم میں جنبش تو دیکھیے
اس پر کٹے پرندے کی کوشش تو دیکھیے
گونگے نکل پڑے ہیں زباں کی تلاش میں
سرکار کے خلاف یہ سازش تو دیکھیے
برسات آ گئی تو درکنے لگی زمین
سوکھا مچا رہی ہے یہ بارش تو دیکھیے
ان کی اپیل ہے کہ انہیں ہم مدد کریں
چاقو کی پسلیوں سے گزارش تو دیکھیے
جس نے نظر اٹھائی وہی شخص گم ہوا
اس جسم کے طلسم کی بندش تو دیکھیے
غزل
ہونے لگی ہے جسم میں جنبش تو دیکھیے
دشینتؔ کمار