EN हिंदी
ہوں لاکھ ظلم مگر بد دعا نہیں دیں گے | شیح شیری
hon lakh zulm magar bad-dua nahin denge

غزل

ہوں لاکھ ظلم مگر بد دعا نہیں دیں گے

راحتؔ اندوری

;

ہوں لاکھ ظلم مگر بد دعا نہیں دیں گے
زمین ماں ہے زمیں کو دغا نہیں دیں گے

ہمیں تو صرف جگانا ہے سونے والوں کو
جو در کھلا ہے وہاں ہم صدا نہیں دیں گے

روایتوں کی صفیں توڑ کر بڑھو ورنہ
جو تم سے آگے ہیں وہ راستہ نہیں دیں گے

یہاں کہاں ترا سجادہ آ کے خاک پہ بیٹھ
کہ ہم فقیر تجھے بوریا نہیں دیں گے

شراب پی کے بڑے تجربے ہوئے ہیں ہمیں
شریف لوگوں کو ہم مشورہ نہیں دیں گے