EN हिंदी
ہو رہی تھی گفتگو آج ممکنات پر | شیح شیری
ho rahi thi guftugu aaj mumkinat par

غزل

ہو رہی تھی گفتگو آج ممکنات پر

کمار پاشی

;

ہو رہی تھی گفتگو آج ممکنات پر
لا کے پھول رکھ دیا اس نے میرے ہات پر

ہم سدا نبھائیں گے چھوڑ کر نہ جائیں گے
آ گئی ہمیں ہنسی آج ان کی بات پر

آپ ہی بتائیے ہم سے مت چھپائیے
آپ بھی تو تھے میاں جائے واردات پر

ہجر کی شبیں سبھی صبحیں ساری درد کی
کتنا بوجھ رکھ لیا ہم نے اپنی ذات پر

سب نراس کیوں ہوئے دل اداس کیوں ہوئے
سارے مل کے سوچیے ان معاملات پر

کوئی کیا سمجھ سکے ان کی اہمیت ہے کیا
غور کر رہا ہوں میں آج جن نکات پر