EN हिंदी
ہو راہزن کی ہدایت کہ راہبر کے فریب | شیح شیری
ho rahzan ki hidayat ki rahbar ke fareb

غزل

ہو راہزن کی ہدایت کہ راہبر کے فریب

شوکت تھانوی

;

ہو راہزن کی ہدایت کہ راہبر کے فریب
مری نگاہ نے کھائے نظر نظر کے فریب

یہ بت کدہ یہ کلیسا یہ مسجدیں یہ حرم
یہ سب فریب ہیں اور ایک سنگ در کے فریب

سمجھ رہے تھے کہ اشکوں سے ہوگا دل ہلکا
نہ جانتے تھے کہ ہیں یہ بھی چشم تر کے فریب

پتہ چلا کہ ہر اک گام میں تھی اک منزل
کھلے ہیں منزل مقصود پر سفر کے فریب

انہیں کا نام محبت انہیں کا نام جنوں
مری نگاہ کے دھوکے تری نظر کے فریب