ہو خوشی میں تری خوشی میری
کاش ایسی ہو زندگی میری
مقصد زندگی سمجھتا ہوں
کام آئی ہے بے سری میری
چھین کر آپ نے مری خوشیاں
کر دیں بے کار زندگی میری
مجھ کو احساس ہو گناہوں کا
کر دو بیدار آگہی میری
فیضؔ کا دل نہ توڑیئے صاحب
بخش دیجے مجھے خوشی میری

غزل
ہو خوشی میں تری خوشی میری
محمد فیض اللہ فیض