EN हिंदी
ہو خوشی میں تری خوشی میری | شیح شیری
ho KHushi mein teri KHushi meri

غزل

ہو خوشی میں تری خوشی میری

محمد فیض اللہ فیض

;

ہو خوشی میں تری خوشی میری
کاش ایسی ہو زندگی میری

مقصد زندگی سمجھتا ہوں
کام آئی ہے بے‌ سری میری

چھین کر آپ نے مری خوشیاں
کر دیں بے کار زندگی میری

مجھ کو احساس ہو گناہوں کا
کر دو بیدار آگہی میری

فیضؔ کا دل نہ توڑیئے صاحب
بخش دیجے مجھے خوشی میری