ہو کیسے کسی وعدے کا اقرار رجسٹرڈ
جب خود ہی نہیں ہے مری سرکار رجسٹرڈ
کیا شیخ و برہمن پہ کرے کوئی بھروسہ
تسبیح رجسٹرڈ نہ زنار رجسٹرڈ
اس جنبش چتون سے کوئی بچ نہیں سکتا
قاتل کا مرے ہوتا ہے ہر وار رجسٹرڈ
چاہے بھی تو اب ترک تغافل نہیں ممکن
ہے دوست کی غفلت کا یہ آزار رجسٹرڈ
مدت ہوئی دم توڑ دیا امن و اماں نے
اب ہو گئے یہ حشر کے آثار رجسٹرڈ
ہو پایا ترے حسن تلون کے کرم سے
اقرار رجسٹرڈ نہ انکار رجسٹرڈ
دنیا ہے مری تیغ کا مانے ہوئے لوہا
ہے سارے زمانے میں یہ تلوار رجسٹرڈ
تجھ پر ترے ہر فعل پر اٹھنے لگی انگلی
تو خود ہے گزیٹیڈ ترا کردار رجسٹرڈ
اب حسن فروشی کے لیے مصر کے بدلے
بھارت میں ہے نخاس کا بازار رجسٹرڈ
تو لاکھ کرے چہرۂ زیبا کی نمائش
ہوگا نہ ترے حسن کا معیار رجسٹرڈ
چڑھتا ہے ارادہ مرا پروان تہ تیغ
ہوتا ہے مرا عزم سر دار رجسٹرڈ
بیٹھا ہوا سکہ ہے مری فکر سخن کا
اے شوقؔ نہ ہوں کیوں مرے اشعار رجسٹرڈ
غزل
ہو کیسے کسی وعدے کا اقرار رجسٹرڈ
شوق بہرائچی