ہو گئی عقدہ کشائی ترے دیوانے سے
راز کونین کھلے عشق کے افسانے سے
ہو گئی عشق مجازی سے حقیقت کی نمود
راہ کعبے کی نظر آئی ہے بت خانے سے
قطرے قطرے کا مجھے دینا ہے محشر میں حساب
مے چھلک جائے نہ ساقی کہیں پیمانے سے
جانے کتنے دل مشتاق لیے ہے ارماں
کاش شب ٹھہر بھی جائے ترے آ جانے سے
ساتھ لاؤں گا مبینؔ اپنے بہاروں کا ہجوم
لوٹ کر آؤں گا میں جب کبھی ویرانے سے
غزل
ہو گئی عقدہ کشائی ترے دیوانے سے
سید مبین علوی خیرآبادی