EN हिंदी
ہو گئی عقدہ کشائی ترے دیوانے سے | شیح شیری
ho gai uqda-kushai tere diwane se

غزل

ہو گئی عقدہ کشائی ترے دیوانے سے

سید مبین علوی خیرآبادی

;

ہو گئی عقدہ کشائی ترے دیوانے سے
راز کونین کھلے عشق کے افسانے سے

ہو گئی عشق مجازی سے حقیقت کی نمود
راہ کعبے کی نظر آئی ہے بت خانے سے

قطرے قطرے کا مجھے دینا ہے محشر میں حساب
مے چھلک جائے نہ ساقی کہیں پیمانے سے

جانے کتنے دل مشتاق لیے ہے ارماں
کاش شب ٹھہر بھی جائے ترے آ جانے سے

ساتھ لاؤں گا مبینؔ اپنے بہاروں کا ہجوم
لوٹ کر آؤں گا میں جب کبھی ویرانے سے