ہو دن کہ چاہے رات کوئی مسئلہ نہیں
میرے لیے حیات کوئی مسئلہ نہیں
الجھا ہوا ہوں کب سے سوالوں کے دشت میں
کیسے کہوں میں ذات کوئی مسئلہ نہیں
چلنا ہے ساتھ ساتھ کہ راہیں بدل لیں ہم
تو سوچ میرے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں
جو ہو مفید آپ وہی فیصلہ کریں
مانیں نہ میری بات کوئی مسئلہ نہیں
صحرا کی تیز دھوپ مجھے آ گئی ہے راس
جنگل کی سرد رات کوئی مسئلہ نہیں
عرفانؔ اپنے ساتھ کبھی رہ کے دیکھنا
خود سے تعلقات کوئی مسئلہ نہیں
غزل
ہو دن کہ چاہے رات کوئی مسئلہ نہیں
عین عرفان