EN हिंदी
ہو چکی اب شاعری لفظوں کا دفتر باندھ لو | شیح شیری
ho chuki ab shairi lafzon ka daftar bandh lo

غزل

ہو چکی اب شاعری لفظوں کا دفتر باندھ لو

حمایت علی شاعرؔ

;

ہو چکی اب شاعری لفظوں کا دفتر باندھ لو
تنگ ہو جائے زمیں تو اپنا بستر باندھ لو

دوش پر ایمان کی گٹھری ہو سر ہو یا نہ ہو
پیٹ خالی ہیں تو کیا پیٹوں پہ پتھر باندھ لو

عافیت چاہو تو جھک جاؤ سر پا پوش وقت
پھر یہ دستار فضیلت اپنے سر پر باندھ لو

قاضی الحاجات سے اک عہد باندھا تھا تو کیا
اب فقیہ شہر سے عہد مکرر باندھ لو

آشیانوں میں چھپے بیٹھے ہیں سب شاہین و زاغ
تم بھی شاعرؔ طائر تخئیل کے پر باندھ لو