حصار غم سے جو نکلے بھی تو کدھر آئے
بہت ملال ہوا لوٹ کے جو گھر آئے
دکھائی کچھ نہ دے لیکن مری نگاہوں کو
ترے جمال کا منظر فقط نظر آئے
تمہارے در سے گزر جاؤں اور خبر بھی نہ ہو
مرے سفر میں اک ایسی بھی رہ گزر آئے
تمام عمر میں زد میں رہا ہوں راتوں کی
مرے خدا مرے حصے کی اب سحر آئے
غزل
حصار غم سے جو نکلے بھی تو کدھر آئے
خان رضوان