EN हिंदी
ہجر میں جب خیال یار آیا | شیح شیری
hijr mein jab KHayal-e-yar aaya

غزل

ہجر میں جب خیال یار آیا

نسیم بھرتپوری

;

ہجر میں جب خیال یار آیا
لب پہ نالہ ہزار بار آیا

پھر صفائی کی کون سی صورت
آپ کے دل میں جب غبار آیا

کیجئے ذبح کھینچیے خنجر
لیجئے یہ گناہ گار آیا

بولے ٹھکرا کے میرے مرقد کو
اب تجھے کس طرح قرار آیا

تو نے حاصل نسیمؔ کچھ نہ کیا
کچھ بھی تجھ کو نہ میرے یار آیا