EN हिंदी
ہجر کا یہ کرب سارا بے اثر ہو جائے گا | شیح شیری
hijr ka ye karb sara be-asar ho jaega

غزل

ہجر کا یہ کرب سارا بے اثر ہو جائے گا

ذاکر خان ذاکر

;

ہجر کا یہ کرب سارا بے اثر ہو جائے گا
کوئی نغمہ یار کا جب چارہ گر ہو جائے گا

زندگی اک دائرہ ہے گر مخالف بھی چلیں
فاصلہ ان دوریوں کا مختصر ہو جائے گا

والہانہ دستکیں تم دے کے دیکھو تو سہی
دل مرا خالی مکاں ہے یار گھر ہو جائے گا

اب تمہارے معترف ہیں رہبر و رہزن سبھی
تم جسے اپنا کہو گے معتبر ہو جائے گا

ہے میسر آج جاناں کر لو اپنے غم غلط
کل کو ذاکرؔ بھی پرانی اک خبر ہو جائے گا