ہجر ہے دل میں خاک اڑتی ہے
صدر محفل میں خاک اڑتی ہے
ہے جو ماہ صیام اے ساقی
کیا ہی محفل میں خاک اڑتی ہے
وہی دلجوئیاں ہیں بعد فنا
پر مرے دل میں خاک اڑتی ہے
وہ جو آتا نہیں نہانے کو
بحر و ساحل میں خاک اڑتی ہے
ترے جلوے سے نور کے بدلے
ماہ کامل میں خاک اڑتی ہے
جس کو تجھ سے غبار ہے اے مہرؔ
اس کی محفل میں خاک اڑتی ہے
غزل
ہجر ہے دل میں خاک اڑتی ہے
سید آغا علی مہر