EN हिंदी
ہجر بخشا کبھی وصال دیا | شیح شیری
hijr baKHsha kabhi visal diya

غزل

ہجر بخشا کبھی وصال دیا

تیمور حسن

;

ہجر بخشا کبھی وصال دیا
عشق نے جو دیا کمال دیا

ایک خط جو سنبھالنا تھا مجھے
جانے میں نے کہاں سنبھال دیا

شکر اس کا کروں ادا کیسے
جس نے حیرت دی اور سوال دیا

میری قسمت کا فیصلہ اس نے
معرض التوا میں ڈال دیا

خود کیا فیصلہ خلاف اپنے
مشکلوں سے اسے نکال دیا

سب کو دل کی بتاتا تھا تیمورؔ
میں نے پوچھا تو ہنس کے ٹال دیا