حجاب بن کے وہ میری نظر میں رہتا ہے
مجھی سے پردہ ہے میرے ہی گھر میں رہتا ہے
کبھی کسی کا تجسس کبھی خود اپنی تلاش
عجیب دل ہے ہمیشہ سفر میں رہتا ہے
جسے خیال سے چھوتے ہوئے بھی ڈرتا ہوں
اک ایسا حسن بھی میری نظر میں رہتا ہے
جسے کسی سے کوئی واسطہ نہیں ہوتا
سکوں کے ساتھ وہی اپنے گھر میں رہتا ہے
جس ایک لمحے سے صدیاں بدلتی جاتی ہیں
وہ ایک لمحہ مسلسل سفر میں رہتا ہے
تمام شہر کو ہے جس پہ ناز اے جوہرؔ
اک ایسا شخص ہمارے نگر میں رہتا ہے

غزل
حجاب بن کے وہ میری نظر میں رہتا ہے
چندر پرکاش جوہر بجنوری