ہزاروں سال چلنے کہ سزا ہے
بتا اے وقت تیرا جرم کیا ہے
اجالا کام پر ہے پو پھٹے سے
اندھیرا چین سے سویا ہوا ہے
ہوا سے لڑ رہے بجھتے دیے نے
ہمارا ذہن روشن کر دیا ہے
وہ سورج کے گھرانے سے ہے لیکن
فلک سے چاندنی برسا رہا ہے
بدن پر روشنی اوڑھی ہے سب نے
اندھیرا روح تک پھیلا ہوا ہے
سنا ہے اور اک بھوکا بھکاری
خدا کا نام لیتے مر گیا ہے
وہی ہم ہیں نئی شکلوں میں انجمؔ
وہی صدیوں پرانا راستہ ہے
غزل
ہزاروں سال چلنے کہ سزا ہے
انجم لدھیانوی