ہزار رنگ یہ وحشت قدم قدم پہ کھلی
کہ زندگی کی حقیقت قدم قدم پہ کھلی
مرے وجود کا عقدہ کبھی بھی کھل نہ سکا
مرے خیال کی وسعت قدم قدم پہ کھلی
صراط جاں پہ ہمیشہ سفر طلب ہی رہے
مسافتوں سے عقیدت قدم قدم پہ کھلی
وفا کی راہ میں چپ چاپ چلتے رہنے سے
گریز کوش محبت قدم قدم پہ کھلی
دیار عشق میں ہم پر کرم کچھ ایسے ہوا
وصال غم کی سہولت قدم قدم پہ کھلی
وہ ایک لفظ کہ جس پر بدل گیا لہجہ
اس ایک لفظ کی شدت قدم قدم پہ کھلی
تمام عمر سرابوں کی جستجو میں کٹی
کبھی نہ تھی جو ضرورت قدم قدم پہ کھلی
غزل
ہزار رنگ یہ وحشت قدم قدم پہ کھلی
سلمان ثروت