EN हिंदी
ہزار کہتا رہا میں کہ یار ایک منٹ | شیح شیری
hazar kahta raha main ki yar ek minute

غزل

ہزار کہتا رہا میں کہ یار ایک منٹ

باصر سلطان کاظمی

;

ہزار کہتا رہا میں کہ یار ایک منٹ
کیا نہ اس نے مرا انتظار ایک منٹ

میں جانتا ہوں کہ ہے یہ خمار ایک منٹ
ادھر بھی آئی تھی موج بہار ایک منٹ

پتا چلے کہ ہمیں کون کون چھوڑ گیا
ذرا چھٹے تو یہ گرد و غبار ایک منٹ

ابد تلک ہوئے ہم اس کے وسوسوں کے اسیر
کیا تھا جس پہ کبھی اعتبار ایک منٹ

اگرچہ کچھ نہیں اوقات ایک ہفتے کی
جو سوچئے تو ہیں یہ دس ہزار ایک منٹ

پھر آج کام سے تاخیر ہو گئی باصرؔ
کسی نے ہم سے کہا بار بار ایک منٹ