EN हिंदी
حیات کیا ہے مآل حیات کیا ہوگا | شیح شیری
hayat kya hai maal-e-hayat kya hoga

غزل

حیات کیا ہے مآل حیات کیا ہوگا

نوبہار صابر

;

حیات کیا ہے مآل حیات کیا ہوگا
تو اس پہ غور کرے گا تو غمزدہ ہوگا

سنبھل سنبھل کے جو یوں پتھروں پہ چلتا ہے
ضرور اس کی حفاظت میں آئنہ ہوگا

جو کہہ رہا کہ نیند اڑ گئی ہے آنکھوں سے
یہ شخص پہلے بہت خواب دیکھتا ہوگا

سنا کیا جو مرا حال اس توجہ سے
وہ اجنبی بھی کسی غم میں مبتلا ہوگا

کسی کے ربط و تعشق پہ اتنا ناز نہ کر
حنا کا رنگ ہے دو روز میں ہوا ہوگا

جوان ہوتا تو پاگل ہوا سے لڑتا بھی
درخت تھا وہ پرانا اکھڑ گیا ہوگا

یہ خشت خشت بکھرتا ہوا کھنڈر صابرؔ
کبھی نہ جانے یہ کس کا محل سرا ہوگا