EN हिंदी
حیات لاابالی مجھ کو فرحتؔ سازگار آئی | شیح شیری
hayat-e-la-ubaali mujhko farhat sazgar aai

غزل

حیات لاابالی مجھ کو فرحتؔ سازگار آئی

پریم شنکر گوئلہ فرحت

;

حیات لاابالی مجھ کو فرحتؔ سازگار آئی
کہ استغنا میں عشرت بے نیاز اضطرار آئی

ستم کی راہ سے جب بے وفائی کامگار آئی
تو پھر راہ محبت سے وفا کیوں سوگوار آئی

فریب یک تبسم سے قبائے گل ہے صد پارہ
شگوفوں کے لئے کیا کیا بھرم لے کر بہار آئی

مری قسمت مجھے منزل پہ اب لائی تو کیا حاصل
جو دن تھے زندگی کے وہ تو رستے میں گزار آئی

یہ کیا انداز قسام ازل تھا کیا نوازش تھی
مرے حصہ میں لے دے کر حیات مستعار آئی

تہی کشکول نرگس اور ہے ساغر بکف لالہ
یہ کس انداز سے اب کے بہار کم‌ عیار آئی

مرے کام و دہن کی آزمائش کے لئے شاید
مئے دوآتشہ پیہم برنگ نور و نار آئی

ہوئی طوق و سلاسل کو ہمارے جب کبھی جنبش
صدائے رستاگاری ہم کو فرحتؔ بار بار آئی