EN हिंदी
حیات دی تو اسے غم کا سلسلہ بھی کیا | شیح شیری
hayat di to use gham ka silsila bhi kiya

غزل

حیات دی تو اسے غم کا سلسلہ بھی کیا

راشد آذر

;

حیات دی تو اسے غم کا سلسلہ بھی کیا
قضا کے ساتھ قدر کو مری سزا بھی کیا

اسی نے در بہ دری کو نئی تلاش بھی دی
برا تو اس نے کیا ہی مگر بھلا بھی کیا

بغیر مانگے ہی دینا ہے شان مولائی
مرا وقار بھی رکھا مجھے عطا بھی کیا

تضاد اس کی محبت کا میں ہی جانتا ہوں
جلایا دھوپ میں آنچل کا آسرا بھی کیا

عجیب طرح کی ہے شان دلبری آزرؔ
کہ مجھ سے خوش بھی رہا اور مجھے خفا بھی کیا