EN हिंदी
ہوس پرستی و غارت گری کی لت نہ گئی | شیح شیری
hawas-parasti o ghaarat-gari ki lat na gai

غزل

ہوس پرستی و غارت گری کی لت نہ گئی

عقیل شاداب

;

ہوس پرستی و غارت گری کی لت نہ گئی
یزید مر گیا لیکن یزیدیت نہ گئی

گھرا رہا میں عجب کشمکش کے عالم میں
کہ جب تلک مرے سانسوں کی سوت کت نہ گئی

خرد کی آگ میں صدیوں جلے بدن لیکن
دل و دماغ سے بوئے منافرت نہ گئی

حیات و موت کے ہر انقلاب سے گزرے
ہمارے سر سے مگر آسماں کی چھت نہ گئی

جتن ہزار کئے مرگ ناگہانی نے
مگر حیات کی ہرگز چلت پھرت نہ گئی

طلسم لفظ و معانی میں قید ہوں شادابؔ
تمام عمر مرے ہاتھ سے لغت نہ گئی