EN हिंदी
ہوس وقت کا اندازہ لگایا جائے | شیح شیری
hawas-e-waqt ka andaza lagaya jae

غزل

ہوس وقت کا اندازہ لگایا جائے

شکیب ایاز

;

ہوس وقت کا اندازہ لگایا جائے
رات پاگل ہوئی دروازہ لگایا جائے

آشنا شہر کی آنکھوں میں نیا شخص لگوں
ایسا چہرے پہ کوئی غازہ لگایا جائے

بیتے موسم میں جو پھل آئے کسیلے نکلے
اب کوئی پیڑ یہاں تازہ لگایا جائے

بھاگتے دوڑتے شہروں کو پنہا کر زنجیر
خلوت جاں کا بھی اندازہ لگایا جائے

میں بکھر جاؤں نہ کاغذ کی طرح کمرے میں
تیز طوفان ہے دروازہ لگایا جائے