حوادثات ضروری ہیں زندگی کے لئے
کہ موڑ ہوتے ہیں ہر راہ ہر گلی کے لئے
نہ کوئی میرے لئے ہے نہ میں کسی کے لئے
بس ایک لفظ ندامت ہوں زندگی کے لئے
وہ تتلیوں کی طرح مجھ سے اور دور ہوا
بڑھایا جس کی طرف ہاتھ دوستی کے لئے
یہ عضو عضو مرا پیاس سے سلگتا ہے
مجھے لہو کی ضرورت ہے تشنگی کے لئے
اب اس سے بڑھ کے مرا امتحان کیا ہوگا
میں زہر پی کے جیا ہوں تری خوشی کے لئے
جو ہو سکے تو خود اشکوں کو پونچھ لو عبرتؔ
کسی کے پاس کہاں وقت دل دہی کے لئے
غزل
حوادثات ضروری ہیں زندگی کے لئے
عبرت مچھلی شہری