EN हिंदी
ہوا کے وار پہ اب وار کرنے والا ہے | شیح شیری
hawa ke war pe ab war karne wala hai

غزل

ہوا کے وار پہ اب وار کرنے والا ہے

وکاس شرما راز

;

ہوا کے وار پہ اب وار کرنے والا ہے
چراغ بجھنے سے انکار کرنے والا ہے

خدا کرے کہ ترا عزم برقرار رہے
زمانہ راہ میں دیوار کرنے والا ہے

وہی دکھائے گا تجھ کو تمام داغ ترے
جسے تو آئنہ بردار کرنے والا ہے

یہ وار تو کبھی خالی نہیں گیا میرا
کوئی تو اس کو خبردار کرنے والا ہے

اسی نے رنگ بھرے ہیں تمام پھولوں میں
وہی شجر کو ثمر دار کرنے والا ہے

زمین بیچ کے خوش ہو رہے ہو تم جس کو
وہ سارے گاؤں کو بازار کرنے والا ہے