ہوا کے وار پہ اب وار کرنے والا ہے
چراغ بجھنے سے انکار کرنے والا ہے
خدا کرے کہ ترا عزم برقرار رہے
زمانہ راہ میں دیوار کرنے والا ہے
وہی دکھائے گا تجھ کو تمام داغ ترے
جسے تو آئنہ بردار کرنے والا ہے
یہ وار تو کبھی خالی نہیں گیا میرا
کوئی تو اس کو خبردار کرنے والا ہے
اسی نے رنگ بھرے ہیں تمام پھولوں میں
وہی شجر کو ثمر دار کرنے والا ہے
زمین بیچ کے خوش ہو رہے ہو تم جس کو
وہ سارے گاؤں کو بازار کرنے والا ہے
غزل
ہوا کے وار پہ اب وار کرنے والا ہے
وکاس شرما راز